امجد مہدی
جامعہ کوٹلی کے طلبہ کی جانب سے کل بروز منگل پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی جامعات میں آن لائن کلاسوں کیلئے ضروری انتظامات کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔جس میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کرونا وباء کے پیش نظر ملک بھر کی بہت سی جامعات کی طرح آزاد کشمیر کی جامعات نے بھی آن لائن کلاسز کا آغاز کر دیا ہے لیکن آزاد کشمیر میں 4G کی عدم دستیابی کے باعث طلبہ کے لیے کلاسز لینا ممکن نہیں۔ انھیں مشکلات کی باعث کل بروز منگل جامعہ کوٹلی کے طلبہ نے جامعہ کے سامنے مظاہرہ کیا جو 4،5 گھنٹے جاری رہا۔
اس احتجاجی مظاہرے میں طلبہ نے مطالبہ کیا کہ انکی جامعہ اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی دیگر جامعات میں آن لائن کلاسوں کے متعلق تمام تر انتظامات مؤثر بناۓ جائیں اور طلبہ کو معیاری انٹرنیٹ کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔ اگر ایسا ممکن نہیں تو آن لائن کلاسز بند کر کے انھیں اگلے سمسٹر میں پروموٹ کیا جائے۔
مزید یہ کہ مالی مشکلات کے پیش نظر طلبہ فیس دینے سے قاصر ہیں اس لیے ان کی مکمل فیس معاف کی جائے۔
اس بارے میں طالبعلم رہنما کے ایس سی میر پور یونیورسٹی کے صدر محمد ضمیر نے اپنی جامعہ کی نمائندگی کرتے ہوۓ جاری سمیسٹر کی پروموشن اور آئندہ سمسٹر کی فیس معافی کا مطالبہ کیا۔
طالب علم رہنما ملک حمزہ نے کہا کہ اسلام آباد کے ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر ہم پر ایسے فیصلے مسلط کیے جا رہے ہیں جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے انھوں نے کہا
‘میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ ایسے فیصلوں کا انجام اچھا نہیں ہو گا’
اس حوالے سے جب ہم نے طلبہ تنظیم پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کشمیر کے رہمنا حارث آزاد سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ہم جامعہ کوٹلی کے طلباء کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ سراسر زیادتی ہو رہی ہے۔ حکومت نے یہ وعدہ کیا تھا کہ دو ماہ میں وہ انٹرنیٹ کی فراہمی یقینی بنائے گی، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر کے طلبہ کے مسائل فی الفور حل کئے جائیں۔