رپورٹ: سٹوڈنٹس ہیرلڈ
آزاد کشمیر بورڈ نے انٹرمیڈیٹ سال دوم کے امتحانات لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔ کیونکہ آزاد کشمیر بورڈ نے ملک بھر کے بورڈز کی طرح پہلے امتحانات نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور طلبہ کو پچھلے سال کی پرفارمنس کی بنیاد پر پاس کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جامعات نے داخلے کھول دیے ہیں لیکن اب آزاد کشمیر بورڈ نے ایسے طلبہ کے لیے جنھوں نے اپنے کچھ مضامین فریز کروائے ہوئے تھے ان سے امتحانات لینے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد طلبہ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اسی حوالے سے گزشتہ روز طلبہ نے راولا کوٹ پریس کلب میں پریس کانفرنس کی جس میں طلبہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہزاروں طلبہ کے مستقبل تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ بورڈ کے پاس کرنے کے اعلان پر سب طلبہ نے ہوپ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر جامعات میں داخلے لے کر فیس جمع کروا دی ہے. یہ فیصلہ طلبہ کی ساری فیس ضائع کر دے گا اور صرف فیس ہی نہیں طلبہ کا سال بھی ضائع ہو جائے گا کیونکہ جب تک بورڈ نے امتحان لینے ہیں تب تک یونیورسٹیوں کے داخلے بند ہو جائیں گے۔
اس حوالے سے جب ہم نے اس معاملہ میں سرگرم طالب علم فضیل امجد خان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ طلبہ جو کئی مضامین میں فیل تھے ان کو بھی پاس کر دیا گیا ہے لیکن ہمارے ساتھ یہ دوہرا رویہ روا رکھا جا رہا ہے جو کہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ اس لیے آج ہم باہر نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
روگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کی جانب سے علی عبداللہ نے پریس کانفرنس میں شرکت کی انھوں نے کہا ‘یہ فیصلہ طلبہ کے مستقبل تباہ کرنے کے مترادف جو کہ ہم ہر گز نہیں ہونے دیں گے ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور طلبہ کے مسائل حل کیے جائیں۔’ انھوں نے کہا کہ ہم حکومت کو سات دن کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہم اگلے ہفتہ دھرنا دیں گے۔