رپورٹ
حارث احمد خان
ایف سی کالج یونیورسٹی نے ایک بار پھر فیسوں میں بیش بہا اضافہ کر دیا جس پر طلبہ میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے چار سال سے انتظامیہ ہر سال فیسوں میں بیس ہزار سے زیادہ اضافہ کر رہی ہے۔ چار سال قبل فیس ایک لاکھ تھی جو اب ایک لاکھ پینسٹھ ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔ مزید برآں گزشتہ دو سال سے کورونا وبا نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے انتظامیہ داخلوں کے بعد ایک ماہ کے لیے یونیورسٹی کھولتی ہے اور اس کے بعد بند کر دی جاتی ہے۔ جب بھی فیس لینی ہوتی ہے کیمپس کھول دیا جاتا ہے اور فیس لینے کے بعد چھٹی کر دی جاتی ہے۔
طلبا کا مطالبہ یہ ہے کہ اول تو فیسوں میں اتنا زیادہ اضافہ ناجائز ہے اور اس کا مقصد مڈل کلاس طلبا کو تعلیم سے محروم کرنا ہے۔ مزید یہ کہ جب کورونا وبا کی وجہ سے یونیورسٹی بند ہو جاتی ہے تو طلبا بجلی، ہاسٹل، ٹرانسپورٹ، لیبارٹری اور دیگر سہولیات کا استعمال نہیں کرتے اس لیے ان کی فیس کم ہونی چاہئیے جبکہ یہاں انتظامیہ فیس بڑھا رہی ہے۔
اس معاملے پہ ایف سی کی طالبہ (ا ،م) سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب پوری قوم معاشی بدحالی کا شکار ہے فیسوں میں اضافہ کرنا انتہائی غیر انسانی عمل ہے۔ پورا سال یونیورسٹی رہی ہے اور اب جب تمام کیمپس کھولے جا چکے ہیں، ایف سی کو بند رکھنا بلا جواز ہے۔ طلبا اس عمل کے خلاف بھرپور ردعمل دیں گے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کیا جائے گا جس کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔
پروگریسو اسٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر محسن ابدالی کا کہنا تھا کہ اس موقع پہ ہم ایف سی کے مظلوم طلبا کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر حد تک ان کا ساتھ دیں گے اور مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
ایف سی کالج یونیورسٹی: فیسوں میں ایک بار پھر اضافہ، طلبا سراپا احتجاج
20
previous post