رپورٹ: لائبہ علی
ملک بھر کی جامعات کے طلبہ نے بلوچ کونسل اسلام آباد کی کال پر 21 مارچ بروز سوموار حفیظ بلوچ کی رہائی کے لئے تمام کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یاد رہے اسلام آباد میں ایک ماہ سے حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لیے دھرنا جاری ہے۔
اس بارے میں طلبہ کا کہنا تھا کہ حفیظ بلوچ قائداعظم یونیورسٹی میں زیر تعلیم انہی کی طرح کا ایک طالب علم تھا جسے لاپتہ کر دیا گیا- طلبہ نے ریاست سے حفیظ بلوچ کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا۔
پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچ طلبہ ایک عرصے سے جامعات میں ہراسانی کا شکار ہیں معصوم بلوچ طلبہ کو مسلسل لا پتہ کر کے ان پر تشدد کیا جاتا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ریاست کی مجرمانہ خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ بلوچ عوام کو اس ملک میں کم تر شہری سمجھا جاتا ہے -آج بہاولپور یونیورسٹی کے طلبہ نے جب اپنا احتجاج شروع کیا تو انتظامیہ نے انہیں احتجاج کرنے سے روک ڈالا- طلبہ کی مزاحمت پر انتظامیہ نے ان کے پوسٹرز کا رخ بدلا کر انھیں مارچ کرنے کی اجازت دی۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر قیصر جاوید کا کہنا تھا کہ بلوچ طلبہ کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک ناقابل برداشت ہے۔ وہ اپنے بلوچ ساتھیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک بلوچ طلبہ کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کو روکا نہیں جاتا ان کا کہنا تھا کہ آج ملک بھر کے تعلیمی اداروں خصوصا بلوچستان کی جامعات میں تمام طلبہ اپنے لاپتہ ساتھیوں کی بازیابی کی خاطر کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے بیٹھے ہیں تمام طلبہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس دہشت زدہ ماحول کو ختم کیا جائے اور اگر کسی نے کوئی جرم کیا بھی ہے تو اسے عدالت میں پیش کر کے مقدمہ چلایا جائے۔