رپورٹ: انضمام میراج
8 مارچ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سندھ یونیورسٹی جامشورو کے طالب علم عرفان جتوئی کو سکھر میں ایک مبینہ مقابلے میں قتل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عرفان جتوئی سندھ یونیورسٹی کا طالب علم تھا۔جسے 10 فروری کو اسکے ہاسٹل سے گرفتار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے عرفان جتوئی نامی طالب علم کی 10 فروری کو گرفتاری کی ایف آئی آر بھی موجود ہے مگر اسے کورٹ میں ایک بار بھی پیش نہیں کیا گیا اور گزشتہ روز 8 مارچ کو اسکو سندھ کے شہر سکھر میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا۔
طالب علم کے لواحقین کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے انھیں بتایا گیا کہ اس نے پولیس پر حملہ کیا اور مقابلے میں مارا گیا۔ جبکہ 10 فروری سے عرفان جتوئی اداروں ہی کے قبضے میں تھا۔انھوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے اپیل کرتے ہیں کہ ذمہ داران کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
اس حوالے سے جب ہم نے طلبہ حقوق کی تنظیم پراگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو کے صدر محسن ابدالی سے بات کی تو ان کو کہنا تھا کہ طالب علموں پر ظلم میں ملکی ادارے ہر حدود پار کرچکے ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ پہلے تو حق کی بات کرنے پر صرف طلباء کو ڈرایا دھمکایا جاتا تھا یا گرفتار کیا جاتا تھا اب انھیں قتل بھی کیا جانے لگا ہے۔مزید بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انھوں نے حکومت سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملزمان کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں کھڑا نا کیا گیا تو پراگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو ملک بھر میں احتجاج کرے گی۔