پندرہ ستمبر کو بہالدین زکریا یونیورسٹی مین گیٹ پر آن لائن کلاسوں اور فاٹا، بلوچستان کی سکالرشپس ختم کرنے کے خلاف بی زیڈ یو سٹوڈنٹس کلیکٹیو کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں مقامی طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ بلوچ اور پشتون طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔
مظاہرین طلبہ نے یونیورسٹی گیٹ اور بوسن روڈ بند کر کے خوب نعرے بازی کی اور اپنے مطالبات کے حق میں بی زیڈ یو سٹوڈنٹس کلیکٹیو، آر ایس سی، بلوچ کونسل اور پشتون کونسل کے طلبہ رہنماوں نے تقاریر کیں۔ چار گھٹوں کے اس احتجاج کے زریعے طلبہ نے انتظامیہ کو اپنے مطالبات سننے پر مجبور کیا۔ جسکے نتیجے میں طلبہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ہوئے۔
ان مذکرات میں یونیورسٹی انتظامیہ نے فاٹا اور بلوچستان کی مخصوس نشستوں کی سکالرشپس کی بحالی کے حوالے سے پشتون و بلوچ طلبہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے نمائندگان پر مشتمل ایک ورکنگ کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی جسکا وفد حکومتی عہدےداران سے سکالرشپ فنڈز کی بابت ملاقاتیں کرے گا۔ اس کے ساتھ انتظامیہ نے آن لائن کلاسوں کے دوران لی گئی ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ فیس واپسی کے مطالبے کی تائید کی۔ تاہم طلبہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک فیس واپسی کا طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
اس حوالے سے جب ہم نے بی زیڈ یو سٹوڈنٹس کلیکٹیو کے رہنما اذلان حفیظ سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ ہم نے تمام طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جس کے نتیجے میں انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کم ہوئی یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ طلبہ اکٹھے ہوں تو ہار نہیں سکتے۔ اگر انتظامیہ نےاب بھی طلبہ کے ساتھ کیے گیے وعدوں برعکس عمل کیا تو ہم ایک بار پھر ایسا ہی بھرپور احتجاج کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی معاملات میں طلبہ کی نمائندگی جب تک نہیں ہو جاتی یعنی طلبہ یونین کی بحالی تک، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔