رپورٹ: انضمام میراج
گزشتہ روز لاہور کے نجی تعلیمی ادارے لاہور گرائمر سکول (غالب مارکیٹ کیمپس) نے آٹھ سے زائد طالبات کو فحش تصاویر اور میسجز بھیجنے کے الزام میں ایک استاد اور تین دیگر ملازمین کو برطرف کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پچھلے کچھ دنوں میں لاہور گرائمر سکول کی ان طالبات کی جانب سے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پہ اپنے ایک استاد اعتزاز رحمان شیخ پر فحش مواد اور قابل اعتراض میسجز بھیجنے کے الزامات لگائے گئے تھے ۔ جبکہ ابھی اس معاملے کے منظرعام پہ آنے کے بعد مزید دس طالبات نے بھی اعتزاز رحمان شیخ پہ فحش مواد بھیجنے کے الزامات لگائے ہیں۔ طالبات کا کہنا ہے کہ اعتزاز رحمان شیخ ایل جی ایس میں سیاسیات کے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ تقریری مقابلے ماڈل یونائیٹڈ نیشن کی کوچنگ کے فرائض بھی سر انجام دیتے تھے ۔
ایل جی ایس کی انتظامیہ نے اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ طالبات کی طرف سے اعتزاز رحمان شیخ پہ جنسی ہراسگی کے الزامات لگانے پر اعتزاز رحمان اور انکے ساتھ مزید تین لوگوں کو عہدوں سے برطرف کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اس بارے میں انھوں نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا ۔
اس حوالے سے جب سٹوڈنٹس ہیرلڈ نے اعتزاز رحمان شیخ سے بات کرنے کوشش کی تو انھوں نے فی الحال موقف دینے سے گریز کیا۔
سماجی رابطوں کی ایک ویب سائٹ پہ بات کرتے ہوئے ایل جی ایس کی ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ اعتزاز رحمان شیخ نے انھیں دو سال پڑھایا تھا ، مگر وہ اس دوران بھی اور اسکے بعد بھی لمبے عرصے تک انھیں ذومعنی قسم کے فحش میسجز بھیجا کرتے تھے ۔ انکا کہنا تھا کہ ایک دن جب سر نے ان سے واضح طور پہ جنسی تعلق بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تو انھوں نے سر کو بلاک کردیا ۔ طالبہ کا کہنا تھا کہ اس دوران جب سکول انتظامیہ کو شکایت کی جاتی تو وہ الٹا طالبات کو الزام دیتے کہ وہ اساتذہ کو کو بہکا رہی ہیں ۔
جبکہ سکول انتظامیہ کی طرف سے استاد کو برطرف کرنے کے بعد ابھی مزید طالبات کے انکشافات کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تاہم پولیس کی جانب سے ابھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ کے سینئر وکلاء کا کہنا ہے کہ جب تک طالبات یا سکول انتظامیہ ثبوت کے ساتھ کیس دائر نہیں کرتے پولیس اس پر کوئی کاروائی نہیں کر سکتی تاہم وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسکی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔