20
عمار یاسر
ہمیں پکارو ہمیں پکارو کہ ہم نے انساں کہ سرد لہجے میں صور پھونکا ہمیں نے آدم کے خشک ہونٹوں کو تاب بخشی ہمیں نے اپنے لہو سے سینچے ہیں کتنے صحرا ہمیں نے اپنے بدن کے ٹکڑوں سے کتنے کرگس کے پیٹ پالے ہمیں نے نمرود کی خدائی کو مات دی ہے ہماری ہمت سے کتنے شاہوں کے قصر ٹوٹے ہمیں نے کرب و بلا کے محشر میں ان گنت کو شکست دی ہے ہمیں نے جز اس خدائے مطلق کے سب خداوں کو کفر جانا ہمیں پکارو ہمیں پکارو ہم ہرزماں میں تمہیں ملیں گے کہیں پہ جب کوئی شور اٹھے صدائے حق کا کوئی صلیبوں پہ مسکرائے تم اپنے خلوت کدوں سے اٹھنا اور اس صدا کی گواہی دینا ہم سب زمینوں میں سب زماں میں تمہیں ملیں گے