رپورٹ: امجد مہدی
گزشتہ روز بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے طلبہ کی جانب سے یونیورسٹی مین گیٹ کے سامنے انتظامیہ کے دھمکی آمیز فیس مطالبات اور آن لائن کلاسز کے باعث طلبہ کو تنگ کئےجانے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کرونا وائرس کے ساتھ طلبہ کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وبا کے دوران ملک بھر کے طلبہ کئی مرتبہ احتجاج کر چکے ہیں۔ ملتان کے طلبہ اس سے پہلے بھی سٹرکوں پر آئے ہیں۔ 23 جون کو ہونے والے ملک گیر اسٹوڈنٹس سولیڈرٹی پروٹسٹ میں بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے طلبہ نے ملتان سے شرکت کی۔ لیکن یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ طلبہ کے مطالبات کو انتظامیہ نے یکسر نظر انداز کیا ہے۔
نا صرف یہ بلکہ طلبہ کا کہنا ہے کہ اب ان کے مسائل میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق بے ضابطہ آن لائن امتحانات نے انہیں پریشان کر رکھا ہے۔ اور اساتذہ کی جانب سے انتہائی غیر مثبت رویہ رہا ہے۔
اس مظاہرے میں خطاب کرتے ہوئے طالبعلم متین حبیب کا کہنا تھا کہ آن لائن کلاسوں میں اساتذہ ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔ بہت سے ٹیچرز نے طلبہ سے تاحال رابطہ بھی نہیں کیا۔ اور ہماری کچھ ساتھیوں کو سوالات پوچھنے پر اور اسائمنٹس میں گائیڈنس کے جائز مطالبے پر اساتذہ کی جانب سے انہیں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ انکے نوکر نہیں ہیں کہ ان کے سوالات کے جوابات دیتے رہیں۔
اس حوالے سے جب ہم نے بی زیڈ یو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے رہنما جودت سید سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ ہم کرونا وبا کے شروع ہونے سے ہی یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ فیس میں کمی کی جائے اور انٹرنیٹ کے مسائل حل کئے جائیں۔ لیکن انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہے کہ وہ ہماری بات تک نہیں سنتے اسی لئے ہم آج احتجاج کرنے یونیورسٹی تک آگئے۔ تو انہوں نے ڈر کے مارے یونیورسٹی گیٹ بند کر دیا۔ ہم نے یونیورسٹی روڈ بلاک کر کے پر امن مظاہرہ کیا۔ اب ہمارے مطالبات نا سنے گئے تو ہمارہ اگلا لائحہ عمل مزید شدید ہوگا۔