گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے طلبہ کو فیس چالان جاری کیے گئے ہیں جس میں ٹیوشن فیس کے علاوہ ڈپارٹمنٹل چارجز اور امتحان فیس کے نام پر دس ہزار اور 3400 روپے کی زائد رقم واجب الادا قرار دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ پرائیویٹ طلبہ کی رجسٹریشن اور دوسرے چارجز میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بی اے، بی ایس سی کی رجسٹریشن فیس 3720 سے بڑھا کر 4090 اور امتحان فیس 5000 سے بڑھا کر 5750 کر دی گئی ہے۔
حالانکہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے 23 جون کو سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں فیسوں میں اضافہ کے خلاف ہونے والے احتجاج کے بعد ٹیوشن فیس کے علاوہ تمام چارجز ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
لیکن اس کے باوجود فیس کم کرنے کی بجائے اس میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے.
جس کے خلاف طلبہ کی جانب سے سخت درعمل سامنے آیا ہے اور وائس چانسلر کو خطوط لکھ کر اور سوشل میڈیا پر اس فیصلہ کے خلاف تنقید کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔
اس حوالے سے جب ہم نے پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم رائے علی آفتاب سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا۔ وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد نے فیس کم کرنے کے اعلان کی صورت میں دنیا کی نظروں میں دھول اچھا بننے کی کوشش کی اور اپنی روایتی طلبہ دشمن پالیسی برقرار رکھی۔ پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ بالکل فیس نہیں دینگے اور اس کی مزاحمت میں ہم کسی بھی حد تک جائیں گے۔
دی سٹوڈنٹس ہیرلڈ سے اس حوالے بات کرتے ہوئے طلبہ تنظیم پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹیو کے رہمنا قمر عباس نے کہا کہ انکی تنظیم پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے اس رویہ کے خلاف متاثرہ طلبہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ نہ صرف فیسوں میں یہ اضافہ واپس لیا جائے بلکہ فیسوں میں مزید کمی کی جائے اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو ہم یونیورسٹی کھلتے ہی وائس چانسلر آفس کے سامنے دھرنا دیں گے۔