انضمام میراج
پارلیمانی کمیٹی خیبر پختونخواہ نے دو سال قبل طلبہ کی ریلی پر تشدد میں ملوث چیف سکیورٹی آفیسر کرنل ریٹائرڈ عزیز گل اور واقعہ میں ملوث تمام دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کو نوکری سے بر طرف کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 4 اکتوبر 2018 کو پشاور یونیورسٹی کے طلبہ ایک پرامن مظاہرہ کررہے تھے ۔جس پر انتظامیہ کی طرف سے ان پر شدید تشدد کیا گیا تھا۔ جس میں کئی طلبہ زخمی بھی ہوئے جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا ۔ جس پر طلبہ کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا جس کا صوبائی حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے وزیر قانون سلطان محمد کی سربراہی میں ایک پارلیمانی کمیٹی بنا کر طلبہ سے انکی سفارشات مانگی تھیں۔ جس پر طلبہ کی طرف سے سفارشات پیش کرنے کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے ان سفارشات کو منظور کرکے وزیراعلی کو بھیج دیا گیا تھا۔ مگر اسکے بعد پھر معاملہ روایتی سست روی کا شکار ہوگیا ۔
جس پر طلبہ نے دھرنا دیا جو کہ بعد میں سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کی یقین دہانیوں کے بعد ختم کردیا گیا ۔
مگر طلبہ کے مسلسل احتجاج کے بعد اب محکمہ ہائیر ایجوکیشن خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر چیف سیکورٹی آفیسر گریٹر کیمپس کرنل ریٹائرڈ عزیز گل اور دیگر عملہ کو ہٹا دیا گیا ہے اور چیف سیکورٹی آفیسر کا عہدہ بھی فی الحال ختم کردیا گیا ہے ۔
طلبہ کی جانب سے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جب ہم نے سارے واقعات کا حصہ رہنے والے پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن پشاور یونیورسٹی کے جنرل سیکریٹری ملک سے بات کان کا کہناتھا
‘ تمام طلبہ جنھوں نے دو سال قبل ہونے کرنل ریٹائرڈ عزیز گل کی جانب سے ہونے والے فاشسٹ قدم کے خلاف جدوجہد کی میں ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں’
انھوں نے مزید کہا کہ پرامن احتجاج طلبہ کا جمہوری حق ہے اور اگر کسی نے ہمارا یہ حق چھیننے کی کوشش کی تو اس کا انجام کرنل ریٹائرڈ عزیز گل جیسا ہو گا
انھوں ملک بھر کے طلبہ سے ہونے والی زیادتیوں کے خلاف کھڑا ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکیورٹی آفیسر ہو یا انتظامیہ کا کوئی اور افسر کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی طالب علم کی تذلیل کرےاس حوالے سے جب ہم نے طلبہ تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو کے رہنما رائے علی آفتاب سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ ہم پشاور یونیورسٹی کے طلبہ کی مسلسل دو سال تک کی جانے والی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں انکا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کا یکجا ہوکر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ہمیشہ سے ہی اثر نگیز رہا ہے ۔ جب طلبہ متحد ہوں گے تو کوئی بھی ہمارا حق ہم سے نہیں چھین سکے گا۔
انھوں جامعات کے سکیورٹی عملہ کے رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طلبہ کے ساتھ سیکیورٹی عملہ کا رویہ مجرموں سے بھی بدتر ہوتا ہے اور چیف سیکیورٹی آفیسر جن کا کام طلبہ کو سکیورٹی کے ذریعے تحفظ کا احساس دلانا ہوتا ہے ہمیشہ طلبہ کو ڈرانے و دھمکانے کا کام کرتے نظر آتے ہیں جو کہ انتہائی شرمناک ہے