رپورٹ: حارث آزاد
گزشتہ ہفتہ 9 اکتوبر کو لاہور پریس کلب کے سامنے حقوق خلق موومنٹ، پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹیو، پاکستان ٹریڈ یونین اور گلگت بلتستان کمیونٹی لاہور کی جانب سے بابا جان اور ان کے 13 ساتھی اسیران کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں ترقی پسند تنظیموں کے ممبران کے علاوہ گلگلت بلتستان کے طلبہ اور اساتذہ بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔ یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے ہنزہ میں سخت سردی کے باوجود ہزاروں لوگ بابا جان کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور یہ احتجاج ان کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر کیا گیا۔
مظاہرے میں بابا کی بہن نے خصوصی شرکت کی ۔مظاہرین سے خطاب کے دوران انکا کہنا تھا کہ ظالموں نے ظلم کیا اور مظلوموں کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ ریاست نے بابا جان سمیت تمام اسیران کو اپنا جائز حق مانگنے پر گرفتارکیا۔ انکا کہنا تھا کہ ہنزہ والوں کی پہچان ہتھیار نہیں بلکہ قلم اور کتاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک تمام سیاسی اسیران کو رہا نہیں کیا جاتا تب تک گلگت اور ہنزہ میں انتخابات نہیں ہونے دیں گے۔
مظاہرے کے شرکا نے اعلان کیا کہ وہ ہنزہ کے مظاہرین کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اگر بابا جان کو جلد از جلد رہا نہیں کیا جاتا تو لاہور میں بھرپور مظاہرے کیے جائیں گے۔