رپورٹ: حارث آزاد
23 اکتوبر 2020 بروز جمعہ اسلامیہ کالج پشاور میں خلیل سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے ریکرئیشن سٹاف کے ساتھ ملکر پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے عہدیداروں پر اچانک حملہ کردیا اور شدید فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سینئر نائب صدر خیام شاہ یوسفزئی شدید زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد کیلئے خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا لیکن حالت زیادہ خراب ہونے پر انکو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا۔
جب پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا تو آئی ایس ایف اور مزکورہ تنظیم کے ممبران نے ایک بار پھر اسلامیہ کالج کے احاطے میں پولیس کی موجودگی میں شدید ہوائی فائرنگ شروع کردی اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
اس کے بعد جب پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن اور دیگر طلبہ اسلامیہ کالج کے حالات خراب ہونے پر یونیورسٹی روڈ پر احتجاج کے لئے نکلے تو ٹاؤن و تہکال پولیس نے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا اور متعدد طلبہ کو گرفتار کر لیا، درجنوں طلبہ زخمی ہوئے اور چند کو گہری چوٹیں لگنے پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن پشاور یونیورسٹی کے جنرل سیکرٹری ملک حسنین نے سٹوڈنٹس ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے واقعے کی بھرپور مذمت کی اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث تمام کرداروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔انکا کہنا تھا کہ ہم ان فاشسٹ عناصر کو کسی صورت اپنے تعلیمی اداروں کا ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ساتھ میں یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد اور خاص کر فائرنگ کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کرکے اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں ان کے داخلے پر پابندی لگا دی جائے۔
پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے صدر محسن ابدالی نے واقعے کی بھرپور مذمت کی اور گرفتارشدگان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ہمارے نمائندے سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ آئے روز ہم اس طرح کے پرتشدد واقعات دیکھ رہے ہیں جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے موجود ہوتے ہوئے بالکل ناقابل برداشت ہیں۔ طلبہ کو تعلیم سے دور رکھنے کے لیے ان فاشسٹ عناصر کو تعلیمی اداروں تک رسائی دی جاتی ہے۔ پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی لڑائی ان تمام قوتوں کے خلاف ہے اور ہم بلا تفریق ہمیشہ، ہر جگہ مظلوم طلبہ کی آواز بنے رہیں گے۔