اگر مطالبہ کرے سکول کا وہ
تو قتل کر دو بیٹی ہے
اگر خواہش کا اظہار کرے
تو قتل کر دو بیٹی ہے
اگر بیٹی باپ کی لاڈلی ہے
تو یہ بیٹے کے ساتھ زیادتی ہے
تعلیم تو حق ہے دونوں کا
پھر بیٹیاں کیوں ان پڑھ ہیں
اگر تعلیم کی وہ شوقین نکلی
تو قتل کر دو بیٹی ہے
یہاں بیٹی ہونا طعنہ ہے
ہم آواز اس پر زمانہ ہے
فرصت ملے تو دیکھ لینا
ہر بیٹی کی زندگی افسانہ ہے
اگر بوجھ کی وجہ سے روئی وہ
تو قتل کر دو بیٹی ہے
ویران گھر وہ سنبھالتی ہے
اور بچوں کو بھی پالتی ہیں
ناجانے کس مصیبت سے
وہ زندگی گزارتی ہے
سانس لینے کی جو آزادی مانگے
تو قتل کر دو بیٹی ہے
طلاق دے دو حرام ہے وہ
جدا کردو بدنام ہے وہ
زندگی اس کی ہے گزارلو تم
آزاد کردو غلام ہے وہ
جب حق کے لیے لڑے وہ
تو قتل کر دو بیٹی ہے
یہ دنیا غم سے بھری ہے
یہ دنیا زخم سے بھری ہے
برداشت کرلو تم رینہ وزیر
یہ طاقت ظلم پہ کھڑی ہے
اگر نام لوں میں ظالم کا
تو قتل کر دو بیٹی ہے
❤️