Home Poetry قتل کر دو بیٹی ہے

قتل کر دو بیٹی ہے

by admin

اگر مطالبہ کرے سکول کا وہ

تو قتل کر دو بیٹی ہے

اگر خواہش کا اظہار کرے
تو قتل کر دو بیٹی ہے

اگر بیٹی باپ کی لاڈلی ہے
تو یہ بیٹے کے ساتھ زیادتی ہے
تعلیم تو حق ہے دونوں کا
پھر بیٹیاں کیوں ان پڑھ ہیں

اگر تعلیم کی وہ شوقین نکلی
تو قتل کر دو بیٹی ہے

یہاں بیٹی ہونا طعنہ ہے
ہم آواز اس پر زمانہ ہے
فرصت ملے تو دیکھ لینا
ہر بیٹی کی زندگی افسانہ ہے

اگر بوجھ کی وجہ سے روئی وہ
تو قتل کر دو بیٹی ہے

ویران گھر وہ سنبھالتی ہے
اور بچوں کو بھی پالتی ہیں
ناجانے کس مصیبت سے
وہ زندگی گزارتی ہے

سانس لینے کی جو آزادی مانگے
تو قتل کر دو بیٹی ہے

طلاق دے دو حرام ہے وہ
جدا کردو بدنام ہے وہ
زندگی اس کی ہے گزارلو تم
آزاد کردو غلام ہے وہ

جب حق کے لیے لڑے وہ
تو قتل کر دو بیٹی ہے

 

یہ دنیا غم سے بھری ہے

یہ دنیا زخم سے بھری ہے

برداشت کرلو تم رینہ وزیر

یہ طاقت ظلم پہ کھڑی ہے 

اگر نام لوں میں ظالم کا 

تو قتل کر دو بیٹی ہے
❤️

You may also like

Get New Updates nto Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Will be used in accordance with our u00a0Privacy Policy

@2024 – All Right Reserved. Designed and Developed byu00a0PenciDesign