رپورٹ: عمیر علی
کراچی: مورخہ 26 اپریل بروز بدھ کو کراچی میں داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق فیسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ سندھ کے طلبہ کے لیے کوٹہ سسٹم کو ختم کیا گیا ہے جس پر طلبہ کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی داخلہ پالیسی کے مطابق 135 دیہی سندھ اور 135 شہری سندھ کی نشستیں سندھ میں مقیم طلبہ کے لیے مختص کی گئی تھیں۔ حالیہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ کوٹہ سسٹم ختم کیا گیا ہے جس کے بعد طلبہ کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ طلبہ نے اس عمل کو تفریق پر مبنی قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی فیسوں میں اضافے پر طلبہ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔
دی سٹوڈنٹس ہیرلڈ سے بات کرتے ہوئے طلبہ کا کہنا تھا کہ ان کا موقف ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کا تعلیمی معیار اور سندھ کے دیہی علاقوں کا معیار یکساں نہیں ہے اور اسی مسئلے کی وجہ سے سندھ کے دیہی علاقوں اور سندھ کے شہری علاقوں کے لیے کوٹہ سسٹم رکھا گیا تھا۔ طلبہ نے کہا کہ اس پالیسی کو منظور نہ کیا جائے کیونکہ اس پالیسی کی وجہ سے سندھ کے دیہی علاقوں کے طلبہ تعلیم سے محروم رہیں گے۔ ساتھ ہی طلبہ نے کہا کہ فیسوں میں سو فیصد اضافہ تعلیم دشمنی ہے۔
پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی مرکزی صدر ورثہ پیرزادو سے اس سلسلے میں بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ تفریق پر مبنی پالیسیاں تشویش کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں تعلیم حاصل کرنے کی شرح بہت کم ہے اس پر یہ عمل درست نہیں ہے۔ انہوں نے فیسوں میں اضافے پر کہا کہ افسوس تعلیم بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے مگر اسے حاصل کرنا طلبہ کے لیے ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تفریق پر مبنی فیصلوں سے اجتناب کیا جائے اور طلبہ پر فیسوں میں اضافے جیسا ظلم نہ کیا جائے۔