فہد رضوان
کیا کرونا بحران نے یہ حقیقت کھول کر سب کے سامنے نہیں رکھ دی کہ اس بحران میں وہی ممالک بچ پا رہے ہیں جہاں سرکاری ادارے مضبوط ہے . اب تک چین اور کیوبا، سب سے بہتر انداز میں کرونا سے لڑ رھے ھیں۔ سپین تمام نجی ھسپتالوں کو قومیا چکا ھے۔ اٹلی اور فرانس میں بھی عندیہ دیا جا رھا ھے۔ نیولبرل سرمایہ داری کو مطلق سچ بنا کر پیش کرنے والے خدا آج منہ کے بل گرے پڑے ھیں. یہ تحریر لکھنے تک ، امریکہ میں اب تک ستر ہزار کے قریب لوگ کرونا کا شکار ہو کر مارے جا چکے ہیں .
گزشتہ دنوں کارل مارکس کا جنم دن گزرا ھے۔ کیا وہ نظریات جو مارکس نے پیش کئیے محض یٹوپیا ہیں ؟ میرا نہیں خیال . اپنی محدود اور پسماندہ ترین شکل میں بھی، ان اصولوں پر کھڑی ریاست ، دنیا کی سب سے بڑی سرمایہ دار معیشیت سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے. شک ہے تو کیوبا کو بطور ایک کیس سٹڈی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے .
رجعتی بنیاد پرست حلقے ہوں یا لبرل دوست ، لکھتے ہیں کہ کاسترو کے کمیونزم نے کیوبا کی عوام کو دیا ہی کیا ہے ؟ وہ ایک ڈکٹیٹر تھا ، غاصب تھا وغیرہ وغیرہ۔
اقوام متحدہ ، ورلڈ بینک کے شماریات کمیونسٹوں نے نہیں بنائے . کیوبا میں شرح خواندگی 99.7 ہے . امریکہ میں اسکے مقابلے میں 86% ہے . کیوبا میں اوسط عمر 79 سال ہے جبکہ امریکہ میں 78 ہے . کیوبا کی عوامی پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی پچاس فیصد کے قریب ہے جبکہ امریکہ میں یہ تناسب محض بیس فیصد ہے . کیوبا میں بے روزگاری صرف دو فیصد ہے ، امریکہ میں اس سے دگنی سے بھی زیادہ پانچ فیصد ہے ..
اسکے باوجود کے امریکی معیشیت دنیا کی سب سے بڑی جبکہ کیوبا 67 پر ہے . کیوبا میں شرح افزائش دس جبکہ امریکہ میں تیرہ ہے ..پیدائش کے وقت امریکہ میں ہزار میں سے چھے جبکہ کیوبا میں چار بچے مرتے ہیں ..
جبکہ ماحولیاتی آلودگی اور کاربن کے اخراج میں کیوبا کا شیئر صرف صفر عشاریہ صفر دو جبکہ امریکہ بہادر کا پندرہ فیصد ہے . اسی طرح جنگلات ، وائلڈ لائف اور ابی گزرگاہوں کی حفاظت کے حوالے سے بھی کیوبا امریکہ سے بے حد آگے ہے .اسکی وجہ وہ معاشی نظام ہے جس میں پیداوار کا مقصد ، منافع کا حصول نہیں ، انسانی ضروریات کی تکمیل ہے .اسکے مقابلے میں سرمایہ داری ، جسکا کعبہ امریکہ ہے ، وہاں پیداوار کا مقصد انسانی ضروریات کی تکمیل نہیں ، محض منافع کی ہوس ہے .
یہ ہی منافع کی حوس ہے جس کی بنا پر امریکی سرمایہ داری ، سامراجی شکل اختیار کر چکی ہے یعنی دوسرے ممالک پر ، انکے وسائل ہتھیانے اور اپنی پیداوار کو کھپانے کے لیے حملہ آور ہو جانا . ایک محدود اقلیت کا امیر سے امیر تر ہو جانا اور باقی عوام سے روزگار ، گھر ، مفت علاج اور تعلیم کی سہولیات چھین لینا اور جب عوام میں طبقاتی شعور اجاگر ہونے لگے تو ان میں مذھب اور نسل کا زہر بھر دینا .آج کے امریکہ میں یہ ہی سب ہو رہا ہے.
اس کے مقابلے میں کیوبا ایک متبادل ماڈل ہے ، کہ یہ دنیا سرمایہ داروں ، سیٹھوں ، استحصالی طبقات کے بغیر بھی چلائی جا سکتی ہے . یہ کہ ،اگر سوشلسٹ طرز معیشیت ہو تو اپنی مفلوک الحال اور بھوکی ننگی عوام کو صحت اور تعلیم کی مفت سہولیات دی جا سکتی ہیں اور عالمی سطح پر بھی قومی آزادی کی تحریکوں کی مدد اور نصرت کی جا سکتی ہے۔