(رپورٹ سٹوڈنٹس ہیرلڈ)پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے زیرِ اہتمام آج بروز جمعہ گورنر ہاؤس لاہور کے سامنےطلبہ کی جانب سے موجودہ مالی بحران کے باعث فیسوں کے خاتمے کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ انقلابی شاعر حبیب جالب کی صاحبزادی طاہرہ جالب، سماجی کارکن عمار علی جان سمیت لاہور کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے اس مظاہرے میں بھر پور شرکت کی۔
طلبہ نے مطالبہ کیا کہ لاک ڈاؤن کے ان حالات میں یونیورسٹی فیس بالکل ختم کی جائے اور آن لائن کلاسز جاری رکھنے کیلئے ملک کے تمام حصوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔
مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے نمائندے محسن ابدالی کا کہنا تھا کہ کرونا وباء کے باعث لاک ڈاؤن کے ان مشکل حالات میں فیس کا مطالبہ انتہائی شرمناک ہے۔ جامعات کسی اخلاقی تقاضے کی پرواہ نہیں کر رہیں کیونکہ یہ جامعات نہیں ایجوکیشن مافیا ہے۔ انہوں ںے گورنر پنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ایجوکیشن مافیا کو لگام ڈال کر طلبہ کے مسائل حل کروائیں’
طالب علم موسی برلاس نے سٹوڈنٹس ہیرلڈ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا تعلق یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب سے ہے اور طلبہ کے گھریلو مسائل کو جاننے کے باوجود ان کی جامعہ نے فیس چالان جاری کر دیے ہیں اور فیس جمع نہ کروانے پر بھاری جرمانے کی دھمکی دی ہے ۔ طلبہ کے ان جائز مطالبات کے حق میں جب کچھ اساتذہ نے اس فیس کی مخالفت کی تو انھیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے
پنجاب یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے طالب علم رہنما رائے علی آفتاب کا کہنا تھا کہ سرکاری جامعات سے تعلق رکھنے والے طلبہ اس وقت فیس، انٹرنیٹ کی عدم دستیابی ضااور آن لائن امتحانات جیسے کئی بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ ہم نے ان مسائل کے حل کے لیے متعلقہ تمام اداروں کو لکھے گئے خطوط اور سوشل میڈیا پر کئی دنوں تک مہم چلائی لیکن کسی نے ان کی داد رسی نہیں کی۔ حکومت کی عدم دلچسپی نے انہیں مجبور کیا کہ وہ آج اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر یہاں احتجاج کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ہم وزیر تعلیم شفقت محمود کے گھر کا گھیراؤ کریں گے اور وہاں دھرنا دیں گے۔
3 بجے شروع ہونے والا یہ احتجاج 6 بجے تک جاری رہا جس میں طلبہ نے مساوی نظام تعلیم کے حصول اور طلبہ کے استحصال اور سرمایہ داری کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
اس موقع پر طاہرہ جالب نے اپنے والد اور انقلابی شاعر حبیب جالب کی مشہور و معروف نظم دستور پڑھی جس کو طلبہ کے ساتھ ساتھ وہاں کھڑے سیکیورٹی اہلکار بھی گنگناتے نظر آئے۔ اس احتجاج میں تمام احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھا گیا۔ شرکاء نے ماسک پہن کر اور سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔