رپورٹ: انضمام میراج
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن نے آن لائن کلاسز اور فیسوں کو ختم کروانے کے حق میں گزشتہ روز پریس کلب پشاور کے سامنے مظاہرہ کیا جس میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
وبا کے باعث حکومت کی جانب سے ملک بھر میں آن لائن تعلیمی نظام کا اجراء کیا گیا ہے ۔ مگر اس تعلیمی نظام کے نتیجے میں طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔حکومت کی جانب سے اس فیصلے نے خاص طور پر دور دراز کے علاقوں اور قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو شدید متاثر کیا ہے کیونکہ وہاں انٹرنیٹ کی سہولت ہی موجود نہیں ہے ۔
طلبہ کے ان مسائل کو لے کر مختلف طلبہ تنظیمیں ملک بھر میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں ۔ اسی حوالے سے پختون سٹوڈنفیڈریشن نے بھی گزشتہ روز پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا ہے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انھیں کلاس لینے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کے اپنے گھروں سے لمبی مسافت طے کرکے ایسے دور دراز علاقوں میں جانا پڑتا ہے جہاں انٹرنیٹ موجود ہو اگر انٹرنیٹ ہی نہیں بحال کرنا تھا تو آن لائن کلاسز کا آغاز کس بنیاد پر کیا گیا ہے۔
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن پشاور یونیورسٹی کے جنرل سیکرٹری ملک حسنین کا کہنا تھا کہ پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن پشاور یونیورسٹی آن لائن تعلیمی نظام کو مسترد کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ قبائلی
اضلاع میں انٹرنیٹ بحال کیا جائے یا ان اضلاع کے طلبہ کے لیے ہاسٹل کھولے جائیں تاکہ وہ باقاعدگی سے کلاسز لے سکیں کیونکہ ماضی میں ہی ان علاقوں سے نا انصافیاں ہوتی رہیں ہیں اب پھر طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو تعلیم سے محروم رکھا گیا تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے
اس حوالے سے پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن اسلامیہ کالج پشاور کے صدر خورشید خان نے سٹوڈنٹس ہیرلڈ سے بات کرتے ہوئے کہا
‘ ہم انٹرنیٹ کی فراہمی یقینی بنائی جانے تک آن لائن کلاسز کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی والے علاقوں کے طلبہ کے ساتھ ظلم ہے’
انھوں نے مزید کہا کہ کاروبار زندگی بند ہونے کے باعث طلبہ فیس دینے سے قاصر ہیں اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ طلبہ کی فیس معاف کی جائے
انھوں نے کہا کہ وہ دو دفعہ پہلے بھی احتجاج ریکارڈ کروا چکے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی اگر اس بار بھی ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہم صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے
اس حوالے سے جب ہم نے پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے رہنما رائے علی آفتاب سے سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ ہم اس سارے معاملے میں پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مداخلت کرکے فی الفور طلبہ کو درپیش مسائل کو حل کروائے اگر اب حکومت نے اب ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے تو بہت جلد ہم ایک ملک گیر طلبہ تحریک کا آغاز کریں گے اور پھر حکومت کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی