پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹیو نے کوئٹہ میں طلبہ کی گرفتاریوں کے خلاف کل بروز جمعرات 5 بجے لاہور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کا اعلان کیا ہے ۔
کل سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام ملک بھر کے 35 سے زائد شہروں میں طلبہ نے انٹرنیٹ کی عدم فراہمی اور فیسوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ آج کوئٹہ کا احتجاج بھی اسی سے سلسلے کا حصہ تھا جس میں آن لائن کلاسوں کے خلاف سراپا احتجاج طلبہ پر کوئٹہ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا اور سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے کنوینر مزمل خان سمیت 80 سے زائد طلباء و طالبات کو گرفتار کرلیا گیا ۔گرفتار ہونے والوں دیگر طلبہ رہنماوں میں
بی ایس او کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری جیند بلوچ اور ماہ رنگ بلوچ شامل ہیں۔
طلبہ کی گرفتاری کے بعد ملک بھر کے سیاسی و سماجی رہنمائوں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
اس حوالے سے طلبہ تنظیم پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹیو نے طلبہ کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کل بروز جمعرات لاہور پریس کلب کے سامنے 5 بجے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
اس حوالے سے جب ہم نے پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹیو کے رہنما رائے علی آفتاب کا کہنا ہے کہ یہ ریاست کا طلبہ کہ ظلم انتہائی شرمناک عمل ہے۔ آن لائن کلاسوں کے لئے انٹرنیٹ کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کو ان کے مسائل سننے کی بجائے گرفتار کیا گیا ہے۔ پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹیو حکومتی بد اخلاقی کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ایسے ہتھکنڈوں سے طلبہ کو خاموش نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالب علم چاہے لاہور کا ہو یا کوئٹہ کا پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو جائز حقوق کے لیے ہمیشہ ان کے ساتھ ہے اور کل کا احتجاج کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم پسماندہ صوبوں کے طلبہ کے استحصال کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کریں گے۔ اس احتجاج میں نہ صرف طلبہ بلکہ سماج کے ہر شہری کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور اس لا قانونیت اور پولیس گردی کے خلاف آواز بلند کریں۔