رپورٹ: انضمام معراج
طلبہ کے مسلسل احتجاج کے بعد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے فیسوں میں کمی کا اعلان کردیا لیکن اس کے باوجود طلبہ نے اس فیصلے کے باوجود ٹیوشن فیس کی مد بھاری رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کرونا وائرس کے حالات میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے طلبہ فیسوں میں کمی کے لیے مسلسل احتجاج کر رہے تھے۔ ابتدا میں فیسوں میں کمی کے لیے وائس چانسلر کو خطوط لکھے گئے مگر کوئی مثبت جواب نہ آنے پر طلبہ کی طرف سے سوشل میڈیا پر بھرپور کمپین چلائی گئی۔ اس کیمپین کے باوجود یونیورسٹی نے فیس چالان جاری کر دیے جسے مسترد کرتے ہوئے طلبہ نے فیس کا بائیکاٹ کر دیا۔بعد ازاں جامعہ کی جانب سے طلبہ کو ایک ماہ کا مزید وقت دیا گیا بالآخر طلبہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور 23 جون کو لاہور پریس کلب اور پاکستان کے دیگر 35 شہروں میں احتجاج کیا۔ ایسے میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی جانب سے طلبہ کی فیسوں میں سے غیر ضروری واجبات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر اصغر زیدی کی جانب سے کہا گیا کہ کرونا وائرس کے سبب طلبہ کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بار طلبہ سے میڈیکل فیس ، ٹرانسپورٹ فیس ،لائبریری فیس نہیں لی جائے گی جبکہ سپورٹس فیس اور ہاسٹل چارجز بھی نہیں لیے جائیں گے لیکن ان سے صرف ٹیویشن فیس لی جائے گی ۔
مگر اس مد میں جب طلبہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے یہ کمی صرف مصنوعی طور پہ کی گئی ہے جبکہ ٹیوشن فیس بڑھا دی گئی ہے۔ حقیقت میں سپورٹس فیس وغیرہ پہلے ہی ٹیویشن فیس کا حصہ ہے اور انھیں جو فیس واؤچر ملتے ہیں ان پہ ٹیویشن فیس میں ہی سپورٹس فیس شامل کرکے درج کی گئی ہے ۔ لہذا انھیں اتنی زیادہ ٹیوشن فیس جمع کروانی پڑ رہی ہے ۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ حقیقت میں انھیں کوئی ریلیف نہیں دیا گیا بلکہ انتظامیہ کی جانب سے یہ سب بیرونی داد سمیٹنے کے لیے کیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے پروگریسو سٹوڈنٹس کلکٹیو کے رہنما علی رضا کا کہنا تھا کہ پہلے سے پریشان طلبہ کے ساتھ انتظامیہ کا یہ مذاق انتہائی افسوس ناک ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فیس کو کم کرنے کے لیے انتظامیہ کوئی سنجیدہ قدم اٹھائے نہیں تو اگلا احتجاج کہیں اور نہیں یونیورسٹی کے سامنے ہو گا۔