رپورٹ: عمار شہزاد
مورخہ سولہ اگست کو گلگت بلتستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں عسکری اداروں کی غیر آئینی اور غیر فطری طریقے سے تعیناتی کی گئی۔
جس پر اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ہمارے شہر کی سب سے پرانی اور بڑی جامعہ ہے جس میں عسکری اداروں کی موجودگی انتہائی تشویشناک عمل ہے۔
یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علموں کا کہنا ہےکہ عسکری اثر و رسوخ طلبہ اور انکی تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔
ایسے کسی بھی ادارے میں عسکری اداروں کی کھلی مداخلت طالب علموں میں ایک خوف کی فضا قائم کرنے کا باعث بنتی ہے جو طالب علموں کی تعلیمی عمل میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہیں۔
ریاست کی جانب سے پھیلایا گیا سرویلنس کا جال تعلیمی اداروں کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ یونیورسٹیاں علمی مباحثوں اور امن کی آماجگاہ ہیں نہ کہ دہشت اور خوف کی۔
ادارے کے اساتذہ کا کہنا ہےکہ یونیورسٹی میں موجود سیکورٹی کا نظام اپنا کام باخوبی کرنا جانتا ہے جس میں کسی بھی قسم کی مداخلت غیر فطری عمل ہے۔ علاقے کی ایڈمنسٹریشن کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور یونیورسٹی سے عسکری اداروں کا انخلاء فوری طور پر یقینی بنایا جائے ۔
اس ضمن میں پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے تعلق عامہ کی سیکریٹری مقدس جرال کا ہم سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی انتہائی تشویش ناک عمل ہے۔ ریاست کی جانب سے پھیلایا گیا سرویلنس کا جال تعلیمی اداروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی علمی مباحثوں اور امن کی آماجگاہ ہے نہ کہ دہشت اور خوف کی ۔ سول سوسائٹی کے نمائندگان اور اتھارٹیز کو اس پر فوری ایکشن لینا چاہیئے۔